حضور اکرم ﷺ کی حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہُ سے محبت 


حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالٰی عنہما کا نکاح بھی حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کر دیا پہر جب با امر خداوندی حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہُ کا بھی انتقال ہوگیا تو آپ ﷺ نے فمایا " اگر میری اور لڑکی بھی ہوتی تو میں وہ بھی عثمان کے نکاح میں دے دیتا "۔

زاجہ عثمان حضرت رقیہ بنت محمد مصطفٰی ﷺ کے انتقال کے بعد ایک مرتبی آپ ﷺ نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے اس حال میں ملاقات فرمائی کہ وہ انتہائی پریشان اور مغموم حالت میں بیٹھے تھے ۔ حضور اکرم ﷺ نے ان کی خیریت دریافت کرتے ہوئے فرمایا: اے عثمان! کیا حال ہے؟ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰ عنہ نے عرض کیا " یا رسول اللہ ﷺ جو صدمہ مجھ پر گزرا ہے کسی پر نہ گزرا ھوگا ، صاحبزادی رسول اللہ ﷺ انتقال کر گئیں جس بنا پر آپ کا اور میرا سسرالی کا رزتہ ہمیشہ کے لئے ختم ہوگیا ، اس پر حضور اکرم ﷺ نے فرمایا اے عثمان! تم یہ کیا کہ رھے ہو؟ جبرائیل نے مجھ کو اللہ تعالٰی کا یہ پیغام پہنچایہ ہے کہ میں رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی جگہ ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا نکاح اس کے مہر مثل کے عوض میں اسی طرح تمھارے ساتھ کردوں " چناچہ حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت رقیہ رضی اللہ تعالٰی عنہما کے انتقال کے بعد حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالٰی عنہما کا نکاح بھی حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کر دیا پہر جب باامر خداوندی حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بھی انتقال ہوگیا تو آپ ﷺ نے فرمایا" اگر میری اور لڑکی بھی ھوتی تو میں وہ بھی عثمان کے نکاح میں دے دیتا "۔ 


ایک رکعت میں پورا قرآن 

عبد الرحمٰنُ بن عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ( غالبََا حج کے موقع پر ) مقام ابراہیم کے پیچھے کھڑے ہوکر نماز پڑھنی شروع کردی اور اتنی لمبی نماز پڑھ لی کہ یہ خیال ہوا کہ اب اس میں مجھ سے کون سبقت لے جائے گا اتنے میں اچانک ایسا شخص آیا اور اس نے مجھے اپنی طرف متوجہ کیا لیکن میں نے اس کی پرواہ نہیں کی پہر جب اس نے دوبارہ ایسا کیا تو میں نے دیکھا کہ یہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے میں فرط ادب سے اپنی جگہ سے ھٹ گیا، حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہاں کھڑے ھوگئے اور آپ نے ایک رکعت میں پورا قرآن پڑھ ڈالا اور واپس چلے گئے ۔


خلافت کے بعد پہلا خطبہ 

جب اہل شوریٰ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ھاتھ بیعت ھوگئے تو اس وقت وہ بھت غمگین تھے ان کی طبیعت پر بھت بوجھ تھا وہ حضور اقدس ﷺ کے منبر پر تشریف لائے اور لوگوں سے بیان فرمایا: پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی پہر نبی کریم ﷺ پر درود بیہجا ، اس کے بعد فرمایا: تم ایسے گھر میں موجود ھو ججہاں سے تمھیں کوچ کر جانا ہے اور تمھاری عمر تھوڑی باقی رہ گئی ہے لہذٰا تم جو خیر کے کام کر سکتے ھو موت سے پہلے کر لو، صبح یا شام تمھیں موت آنے ہی والی ہے غور سے سنو ! دنیا سراسر دھوکہ ہی دھوکہ ہے۔
اللہ تعالٰی فرماتے ہیں : ترجمہ: " سو تم کو دنیا دھوکہ میں نہ ڈالے اور نہ وہ دھوکہ باز (شیطان) تمہیں اللہ تعالٰی سے ( دھوکہ میں ڈالے ) " اور جو لوگ جا چکے ہیں ان سے عبرت حاصل کرو اور خوب محنت کرو اور غفلت سے کام نہ لو کیونکہ موت کا فرشتہ تم سے کبھی غافل نہیں ھوگا ، کہاں ہیں دنیا کے وہ دلدادہ جنھوں نے دنیا میں کھیتی باڑی کی اور اسے خوب آباد کیا اور مدت تک اس سے فائدہ اٹھایا؟ کیا دنیا نے انہیں پہنک نہیں دیا ؟ چانکہ اللہ نے دنیا کو پہینکا ہوا ہے لہٰذا تم بھی اسے پہینک دو اور آخرت کو طلب کرو کیونکہ اللہ تعالٰی نے دنیا کی اور آخرت کی ۔۔۔۔۔۔۔۔ جو کہ دنیا سے بہتر ہے دونوں کی مثال اس آیت میں بیان کی ۔
ترجمہ: اور آپ ان لوگوں سے دنیاوی زندگی کی حالت بیان فرمائیے کہ وہ ایسی جگہ ہے جیسے آسمان سے ہم نے پانی برسایا ہو پہر اس کے ذریعہ سے زمین کی نباتات خوب گنجان ھوگئی ہو، پہر ہر چیز پر پوری قدرت رکھتے ہیں مال اور اولاد دنیا کی زندگی کی ایک رونق ہے اور جو اعمال صالحہ باقی رہنے والے ہیں وہ آپ کے رب کے نزدیک ثواب کے اعتبار سے بھی ہزار درجہ بھتر ہیں اور امید کے اعتبار سے بھی "۔ بیان کے بعد لوگ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیعت ہونے لگے۔ 


حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا آخری خطبہ  

خلفیہ ثالث حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجمع کے اندر جو آکری بیان فرمایا اس میں مندرجہ ذیل کلمات ارشاد فرمائے : " اللہ تعالیٰ نے تمھیں دنیا اس لیے دی ہے کہ تم اس کے ذریعے سے آخرت حاصل کرو' اس لیے نہیں دی کہ تم اسی کے ہوجاؤ، دنیا فنا ہونے والی ہے اور آخرت ہمیشہ باقی رہنے والی ہے نہ تو فانی دنیا کی وجہ سے اترانے لگو اور نہ اس کی وجہ سے آخرت سے غافل ہوجاؤ فانی دنیا پر ہمیشہ باقی رہنے والی آخرت کو ترجیع دو کیونکہ دنیا ختم ہوجائے گی اور ھم سب نے لوٹ کر اللہ تعالیٰ کے پاس جانا ہے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو، کیونکہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنا ہی اس کے عذاب سے ڈھال اور اس کی بارگاہ میں پہنچنے کا وسیلہ ہے اور احتیاط سے چلو کہ کہیں اللہ تمھارے حالات نہ بدل دے اور اپنی جماعت سے چمٹے رہو اور مختلف گروہوں میں تقسیم نہ ھوجاؤ۔ " اور تم پر اللہ تعالیٰ کا انعام ہے اس کو یاد کرو جب کہ تم ایک دوسرے کے دشمن تھے پس اللہ تعالیٰ نے تمھارے قلوب میں الفت ڈال دی تو سو تم خدا تعالیٰ کے انعام سے آپس میں بھائی بھائی ھوگئے ۔

دورفتن میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حالت

ابو الا شعث الصنعانی سے روایت ہے کہ ملک شام میں مختلف خطیب خطبہ کے لئے کھڑے ہوئے ان میں حضور نبی کریم ﷺ کے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی تھے پہر ایک شخص کھڑے ھوئے جنھیں مرہ بن کعب رضی اللہ تعالیٰ کھتے تھے انھوں نے فرمایا : اگر میں نے رسول اللہ ﷺ نے فتنوں کا ذکر کیا اور ان کا قریب ھونا بیان فرمایا پہر ادھر سے ایک شخص منہ پر کپڑا اڈالے گزرا، فرمایا اس دن یہ ہدایت پر ھوگا، میں نے اٹھ کر ان کو دیکھا تو وہ عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ تھے۔ میں نے ان کا چھرہ آنحضرت ﷺ کے سامنے کرکے عرض کی کہ " یہی ہیں" فرمایا" ہاں! یہی ہیں"۔


حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اتباع سنت کا جذبہ 


ایک مرتبہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے کچھ مصاجین کے ہمراہ تشریف فرما تھے اتنے میں مؤذن آیا تو حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک برتن میں پانی منگوایا اور اس سے وضو کیا پہر فرمایا" میں نے حضور اکرم ﷺ کو ایسا ہی وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے جیسا وضو میں نے ابھی کیا ہے۔ ایسا وضو کرنے کے بعد حضور اکرم ﷺ نے فرمایا تھا جو میرے اس وضو جیسا وضو کرے گا پہر کھڑے ہوکر ظھر کی نماز پڑھے گا تو اس کے ظھر اور فجر کے درمیان کے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے، پہر وہ عصر کی نماز پڑھے گا تو ظھر اور عصر کے درمیان کے سارے گناھ معاف کر دئیے جائیں گے پہر وہ مغرب پڑھے گا تو مغرب اور عصر کے درمیان کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے، پہر وہ ساری رات بستر پر کروٹیں بدلتے گزار دے گا۔ پہر وہ اٹھ کر وضو کرکے فجر کی نماز پڑھے گا تو اس کے فجر اور عشاء کے درمیان کے گناھ معاف کردیئے جائیں گے، یہی وہ نیکیاں ہیں جو گناھوں کو دور کر دیتی ہیں "۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھیوں نے دریافت کیا" اے عثمان! ( غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ) یہ تو حسنات ہوگئیں تو باقیات صالحات کیا ہوں گی؟ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: باقیات صالحات یہ کلمات ہیں :- لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَ سُبْحَانَ اللہِ وَالْحَمْدُ للہِ وَاللہُ اَکْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ " اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، اللہ پاک ہے، تمام تعریفیں اللہ کے لے لئے ہیں ، اللہ سب سے بڑا ہے نیکی کرنے کی طاقت اور برائی سے بچنے کی قوت اللہ ہی کی طرف سے ہے"۔