خزانہ غیب سے دعا پر روزی کا ملنا


حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں اللہ کا ایک بندہ اپنے اہل وعیال کے پاس پہنچا جب اس نے ان کو فقروفاقہ کی حالت میں دیکھا تو (الحاح کے ساتھ اللہ سے دعا کرنے کے لئے ) جنگل کی طرف چل دیا جب اس کی نیک بیوی نے دیکھا ( کہ شوھر اللہ تعالٰی سے مانگنے کے لئے گئے ہیں تو اللہ تعالٰی کے فضل وکرم پر بھروسہ کرکے اس نے تیاری شروع کردی) وہ اٹھ کر چکی کے پاس آئی اور اس کو تیار کیا ( تاکہ اللہ تعالٰی کے حکم سے کچھ تو جلدی سے اس کو پسا جائے ) پہر وہ تنور کے پاس گئی اور اس کو گرم کیا۔
پہر اس نے خود بھی دعا کی اور اللہ تعالٰی سے عرض کیا کہ اے مالک ! ہمیں رزق دے اب اس کے بعد اس نے دیکھا کہ چکی کے گردا گرد آٹے کئ لئے جو جگہ بنی ہوئی ہے وہ آٹے سے بھری ہوئی ہے۔ پہر تنور کے پاس گئی تو دیکھا کہ تور بھی روٹیوں سے بھرا ہوا ہے۔ ( جتنی روٹیاں اس میں لگ سکتی ہیں لگی ھوئی ہیں ) 
اس کے بعد اس بیوی کے شوھر واپس آئے اور بیوی سے پوچھا کی میرے جانے کے بعد تم نے کچھ پایا؟ بیوی نے بتایا ہاں ہمیں اپنے پرودگار کی طرف سے کچھ ملا ہے ( یعنی براہ راست خزانہ غیب سے اس طرح ملا ہے ) یہ سن کر یہ بھی چکی کے پاس گئے ۔ ( اور اس کو اٹھا کر دیکھا یعنی تعجب اور شوق میں غالبََا اس کا پاٹ اٹھا کر دیکھا ) پہر جب یہ ماجرا رسول اللہ ﷺ سے ذکر کیا گیا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر اس کو اٹھا کر نہ دیکھتے تو چکی قیامت تک یوں ہی چلتی رھتی اور اس سے آٹا نکلتا رہتا ۔ 

( مسند احمد، معارف الحدیث جلد 2، صفحہ 318)