finance
finance


finance 


سلیم : میں ہر آنے والے مہینے کا گوشوار ہ بناتا ہوں اس طرح مجھے پتہ ہوتا ہے کہ کتنے پیسے خرچ کرنے ہیں اور کتنے بچانے ہیں۔۔

سِکو: میں نے تو کبھی آمدن اور اخراجات کا حساب رکھا ہی نہیں

سلیم: میں ہر ماہ یوٹیلٹی سٹور سے سودا سلف خریدتا ہوں جس سے بازار کے مقابلے میں کچھ رعایت مل جاتی ہے۔
میں نے سبزی بھی اپنی زمین میں اگا رکھی ہے جسے ہم گھر میں استعمال کرتے ہیں۔

سِکو: میں تو گھر کا سودا سلف اور سبزی محلے کی ایک دکان سے ادھار پر لیتا ہوں۔

سلیم: میری بیوی سلائی کڑھائی کا کام کرتی ہے اور اُسکی آمدنی چھوٹی کمیٹی ڈالی ہوئی ہے۔

سِکو: میری بیوی بھی سلائی کڑھائی کا کام کرتی ہے لیکن وہ تو سارے پیسے خرچ کر دیتی ہے ۔

سلیم: میری بیوی نے کمیٹی کے پیسوں سے ایک بکری خریدی ہے جو ہم بکرا عید پر فروخت کریں گے ۔

سِکو: ہمارا تو مشکل سے گزارہ ہوتا ہے اور کچھ خرید بھی نہیں سکتے ۔

سلیم: میں نے بینک میں کھاتا کھلوایا ہوا ہے جو بھی پیسے بچتے ہیں وہ بینک میں جمع کروا دیتا ہوں۔

سِکو: میرے تو خرچے اتنے زیادہ ہیں کہ گِلّے میں ڈالنے کے لیے بھی نھیں بچتے بینک میں کھاتہ کیا کھلواؤں گا۔

سلیم: میں نے کچھ ماہ پہلے بینک سے قرض لے کر زمین میں موٹر پمپ لگایا جس کی میں ماہانہ قسطیں وقت پر ادا کرتا ہوں۔ میں نے بیمہ بھی لیا ہوا ہے تاکہ نقصان یا چوری کی صورت میں یہ مجھے تحفظ فراھم کرے ۔

سِکو: مجھ سے تو والد کی بیماری کے لئے لیا گیا ادھار بھی ادا نہیں ہو رہا ۔