![]() |
Companions (Sahabah) of the prophet (PBUH) |
Companions (Sahabah) of the prophet (PBUH)
صحابہ کرام رضی الہ تعالٰی عنہم نجوم ہدایت ہیں
س۔۔۔۔۔ "اصحابی کالنجوم" اور " اصحابۃ کلہم عدول" آپ نے فرمایا کہ دونوں اقوال حدیث شریف کے نہیں، اگر ایسا ہے تو کوئی اشکال نہیں، اگر حدیث شریف ہے تو درایت پر پوری نہیں اترتی، اس لئے کہ بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰل عنہم سے بڑی بڑی لغزشیں ہوئیں، جیسے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ ، عمرو بن العاص رضی اللہ تعالٰی عنہ، مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالٰی عنہ، عبیداللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ، عبداللہ بن ابی سرج رضی اللہ تعالٰی عنہ عغیرہ ۔
ج۔۔۔۔۔ "اصحابۃ کلہم عدول۔" حدیث تو نہیں لیکن اہل حق کا مسلّمہ عقیدہ ہے، اور اکابر کی تقلید میں میرا عقیدہ یہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم بلا استثناء نجوم ہدایت تھے، اور سب کے سب عادل تھے، لیکن آنجناب نے عدل کے معنی عصمت کے سمجھے ہیں، صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم عادل تھے، معصوم نہ تھے، اور عدل کے معنی ہیں عمدََا ارتکاب کبائر سے اور اصرار علی الصغائر سے بچنا اور اگر احیانََا معاصی کا صدور ہوجائے تو فورََا توبہ کر لینا۔
جن صھابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم کا نام لے کر آپ نے فرمایا ہے کہ ان سے بڑی بڑی لغزشیں ہوئیں، ان میں سے کون سی غلطی ایسی ہے جس کی معافی کا اعلان اللہ تعالٰی کی طرف سے نہ ہو چکا ہو؟ اور وہ " کُلََّا وَّعَدَاللہُ الْحُسْنٰی۔" کے وعدہ خداوندی سے مستثنیٰ ہوں ، ابن ابی سرج رضی اللہ تعالٰی عنہ مرتد ھوکر مسلمان ھوگئے تھے ، اس کے بعد ان سے کون سی غلطیاں ہوئیں؟ حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ تعالٰی عنہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالٰی عنہ اور امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے جو کچھ کیا وہ ان کی اجتھادی غلطی تھی اور آنجناب کو معلوم ہے کہ اجتھادی لغزش تو عصمت کے بھی منافی نہیں چہ جائیکہ عدل کے منافی ہو ۔ قرآن کریم میں نبی معصوم کے بارے میں فرمایا گیا ہے : " وَعَصٰی آدَمُ رَبَّہٗ فَغَوَیٰ ۔" اس میں عصیان اور غوایت کی نسبت کی گئی ہے ، مگر یہ فعل اجتھادََا تھا اس لئے یہ عصیان بھی صورتََا ہوا نہ حقیقتََا، اسی طرح صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم کی جن جن بڑی غلطیوں کا آپ ذکر کر رہیں ہیں وہ بھی اجتھادََا تہیں جن پر وہ ماجور ہیں نہ کی مازور ۔ خلاصہ یہ ہے کہ ان حضرات نے جو کچھ کیا اپنے اپنے اجتھاد کے مطابق رضائے الٰہی کے لئے کیا ، اگر کسی کا اجتھاد خطا کر گیا تب بھی وہ نہ لائق ملامت ہے اور نہ اس کی اجتھادی خطا کو حقیقتََا غلطی کہنا صحیح ہے ، نہ ان کے اجتھاد کی غلطی عدل کے منافی ہے اور نہ ان کے نجوم ہدایت ہونے کے خلاف ہے ۔
0 Comments
Please do not enter any spam link in the comment box
Emoji