Portal Islam
Portal Islam 


 ائمہ اجتھاد واقعی شارع اور مقنن نہیں

س۔۔۔۔۔ ِتَّخَذُوْا اَحْبَارَھُمْ وَرُھْبَانَھُمْ اَرْبَابََا مِّنْ دُوْنِ اللہِ ۔" اس کے مقصداق تو ہم سب مقلدین بھی معلوم ہوتے ہیں کیونکہ جو ہمارے مفتی حرام وحلال بتاتے ہیں ہم بھی اس پر عمل کرتے ہیں ہم خود نہیں جانتے وہ صحیح کھہ رہے ہیں یا غلط۔۔؟ خصوصََا اس آیت کے مصداق وہ غالی مریدین بھی ہیں جو اپنے پیر کا حکم کسی صورت نہیں ٹالتے، ثاھے وہ صریح خلاف شریعت ہو، ان کے غلط اقوال کی دور ازکار تاویلوں سے صحت ثابت کرتے ہیں۔۔

ج۔۔۔۔۔ اگر کوئی احمق ائمہ اجتھاد رحمھم اللہ کو واقعتََا شارع اور مقنن سمجھتا ہے تو کوئی شک نہیں کہ وہ اس آیت کریمہ کا مصداق ہے، لیکن اہل اصول کا متفقہ فیصلہ ہے کہ "القیاس مظھر لا مثبت"۔ یعنی ائمہ اجتھاد کا قیاس واجتھاد احکام شریعہ کا مثبت نہیں بلکہ "مظھر من الکتاب والسنۃ" ہے، جو احکام  صراحنََا کتاب وسنت میں مذکور نہیں اور جن کے استخراج اور استنباط تک ہم عامیوں کے علم وفہم کی رسائی نہیں، ائمہ اجتھاد کا قیاس واستنباط ان احکام کو کتاب وسنت سے نکال لاتا ہے، تقلید کی ضرورت اس لئے ہے کہ ہم لوگوں کا فہم کتاب وسنت کے ان احکام تک نہیں پہنچتا، پس اتباع تو دراصل کتاب وسنت کی ہے، ائمہ اجتھاد کا دامن پکڑنے کی ضرورت اس لئے ہوئی کہ ہم اتباع کتاب ہدیٰ کے بجائے اتباع ہوا کے گڑھے میں نہ گر جائیں اور اکابر مشائخ کی لغزشتوں کی تاویل اس لئے ہے کہ ان کے ساتھ حسن ظن قائم رہے، اس لئے نہیں کہ ان کی ان لغزشتوں کی بھی اقتداء کی جائے ۔۔۔