Islamic Beliefs
Islamic Beliefs 

حقوق اللہ اور حقوق العباد 

حضرت مولانا صاحب! اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ : " جہل کا علاج سوال ہے ۔" عہد رسالت میں ایک شخص کو جو بیمار تھا غسل کی حاجت ہوئی، لوگوں نے اسے غسل کرادیا وہ بیچارہ سردی سے ٹھٹھر کر مرگیا، جب یہ خبر رسول اللہ ﷺ کو پہنچی تو آپ بہت ناراض ہوئے اور فرمایا: " اسے مار ڈالا خدا اسے مارے، کیا جہل کا علاج سوال نہ تھا "۔ 
حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہ نے اللہ کے رسول ﷺ سے عرض کیا: " خدا حق بات سے نہیں شرماتا، کیا عورت پر بھی غسل ہے (احتلام کی حالت میں ) "؟ 
حضرت عائشہ فرمایا کرتی تہیں خدا کی رحمت ہو انصاری عورتوں پر، شرم انہیں اپنا دین سیکھنے سے باز نہ رکھ سکی ۔
حضرت اصمعی سے پوچھا گیا: آپ نے یہ تمام علوم کیسے حاصل کئے ۔۔؟ توفرمایا : " مسلسل سے اور ایک ایک لفظ گرہ میں باندہ کر "۔ 
حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمت اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے : " بہت کچھ علم مجھے حاصل ہے لیکن جن باتوں کے سوال سے میں شرمایا تھا ان سے اس بڑھاپے میں بھی جاہل ہوں "۔ 
ابراہیم بن مہدی رحمت اللہ علیہ کا قول ہے : " بے وقوفوں کی طرح سوال کرو اور عقلمندوں کی طرح یاد کرو "۔ 
مشہور مقولہ ہے : " جو سوال کرنے میں سبکی اور عار محسوس کرتا ہے اس کا علم بھی ہلکا ہوتا ہے "۔
(العلم ولعلماء علامہ ابن البراندلسی )
اس تمہید کے بعد مجھے چند سوالات کرنے میں :
س۔۔۔۔۔ "اذا جاء حق اللہ ذھب حق العبد " اور دوسرا قول بالکل اس کے برعکس ہے : " حق العبد مقدم علی حق اللہ " کون سا قول مستند ہے ؟ اور کیا یہ اقوالِ حدیث ہیں ۔۔؟ 

ج۔۔۔۔۔ یہ احادیث نہیں بزرگوں کے اقوال ہیں اور دونوں اپنی جگہ صحیح ہیں، پہلے قول کا مچلب یہ ہے کہ جب حق اللہ کی ادائیگی کا وقت آجائے تو مخلوق کے حقوق ختم اور یہ ایسا ہی ہے جیسا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں کہ آنحضرت محمد مصطفیٰ ﷺ ہمارے ساتھ مشغول ہوتے تھے اور جب نماز کا وقت آجاتا تو " قام کان لم یعرفنا "۔ اس طرح اٹھ کر چلے جاتے گویا ہمیں جانتے ہی نہیں ۔
دوسرے قول کا مطلب یہ ہے کہ حقوق العباد اور حقوق اللہ جمع ہوجائیں تو حقوق العباد کا ادا کرنا مقدم ہے ۔۔۔