The Religion of islam respect (part 02)
The Religion of islam respect (part 02) 

 



The Religion of Islam Respect (part 01) 


صحابہ کے بارے میں تاریخی رطب دیا بس کو نقل کرنا سؤ ادب ہے 


 س۔۔۔۔۔ آپ نے فرمایا کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم اجمعین کے بارے میں جو الفاظ بندے نے لکھے تھے ان سے سؤ ادب کی بو آتی ہے۔ حق تعالٰی سؤ ادب سے محفوظ رکھے، صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم اجمعین تو بھت بڑے مرتبوں کے مالک ہیں، بندہ تو ایک فاجر وفاسق  مسلمان کی ذات کو بھی عزت کی نظر سے دیکھتا ہے، اس پر بندے کے کچھ اشعار سماعت فرمائیں ۔۔


ہر مسلمان کو محبت ہے رسول اللہ ﷺ سے

ہر مسلمان کو رسول اللہ ﷺ کی نسبت سے دیکھ 

ہر مسلمان محترم تجھ کو نظر آئے گا پہر

جب بھی دیکھے تو مسلمان کو اسی نسبت سے دیکھ

اس سے آگے بھی ایک ادب ہے جو خالق ومخلوق کی نسبت سے ہے ۔۔

وہ شرابی ہو کہ زانی فعل مطلق ہے برا

فعل کی تحقیر کر پر ذات کو عزت سے دیکھ 

پہر بندے کی نظر میں اس سے بھی آگے اک ادب ہے ۔

کنبہ سب خالق کا ہے مخلوق ہے جتنی یہاں 

کیا نصاریٰ کیا مسلمان سب کو تو عزت سے دیکھ 


میرے یہ اشعار عام مخلوق خدا کے بارے میں ہیں تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ادب کا اسی سے اندازہ ھوسکتا ہے، کسی واقعی کو جو متفق علیہ ہو تاریخ سے یا حدیث سے نقل کرنا مجھ ناچیز کے خیال میں تو سؤ ادب میں نہیں آتا کیونکہ اس کے مرتکب تو سیکڑوں مؤرخین، مفسرین، محدثین اور علماء وفضلاء ہوئے ہیں، پہر تو وہ سب بے ادب ٹھرتے ہیں۔۔؟ 
اگر آپ امام مزنی رحمت اللہ علیہ کے قول سے متفق ہیں تو بس وہی بندے کی مراد تھی کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی اقتداء ان کی روایت دین اور ثقاہت ایمان میں معلوم ہوتی ہے نہ کہ ان کے افعال واقوال وعادات واطوار اور ذاتی اعمال میں ۔ بھت موٹی سی بات ہے کہ جب شارع علیہ السلام کے عادات واطوار نشست وبر خاست جو سنن زوائد کہلاتی ہیں، ان کے اتباع کی امت مسلمہ مکلّف نہیں ہے تو اصحاب رسول کے عادات واطوار اور افعال کی کیسے مکلّف ہوسکتی ہے؟ بندہ کم علم ہے اس لئے شاید اپنے مافی الضمیر کو اچھی طرح بیان نہیں کر سکا، آپ صاحب علم ہیں یقیناََ سمجھ گئے ہوں گے کہ میری مراد کیا ہے۔۔؟ 

ج۔۔۔۔۔ تاریخ میں رتب دیا بس سب کچھ بھر دیا گیا ہے، لیکن ان واقعات کو بطور استدلال نقل کرنا سؤ ادب سے خالی نہیں، ان کے محاسن سے قطع نظر کرتے ہوئے یہ کہنا کہ ان سے بڑی بڑی غلطیاں ہوئیں ہم جیسے لوگوں کے حوصلے سے بڑی بات ہے۔ 
امام مزنی رحمت اللہ علیہ کا قول میری نظر سے نہیں گزرا تاکہ یہ دیکھتا کہ ان کی مراد کیا ہے۔۔؟ جہاں تک صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی اقتداء کا مسئلہ ہے بعض ظاہر یہ تو ان کے اقوال وافعال کو حجت ہی نہیں سمجھتے، ابن حزم ظاھری اکثر یہ فقرہ دھراتے رہتے ہیں۔۔: " لا حجۃ فی قول صاحب ولا تابع "۔ لیکن عامۃ العماء کے نزدیک صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اقوال وافعال بھی لائق اقتداء ہیں البتہ تعارض احوال وافعال کی صورت میں ترجیح کا اصول چلتا ہے جس کو مجتھدین جانتے ہیں، بہرحال ہمارے لئے اس مسئلہ پر گفتگو بے سود ہے، ہمارے لئے اتنی بات بس ہے کہ وہ حضرات لائق اقتداء ہیں ۔۔۔۔