سورہ بقرہ کی فضیلت
اسید بن حضیر رضٰ اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں رات کو نفلوں میں سورہ بقرہ پڑھ رہا تھا، اور میرا گھوڑا میرے قریب ہی بندھا ہوا تھا اور گھوڑے کے قریب میرا لڑکا یحیٰی سورہا تھا، یکا یک گھوڑا اُچھلنے کُودنے لگا اور شوخیاں کرنے لگا ۔ میں پڑھتے پڑھتے خاموش ہوگیا گھوڑا بھی اپنی جگہ خاموش کھڑا ھوگیا، میں نے دوبارہ قرآن پڑھنا شروع کیا ، پہر گھوڑے نے شوخی شروع کردی میں نے دوبارہ قرآن پڑھنا بند کردیا ، گھوڑا پہر رک گیا، میں نے سہ بارہ شروع کیا، گھوڑے نے پہر شوخی شروع کی ۔ مجھے خطرہ پیدا ہوا کہیں ایسا نہ ہو کہ گھوڑا بچے کو کچل ڈالے، میں بچے کو ھٹانے کے لیے وہاں سے آگے بڑھا، یکا یک میری نظر آسمان پر پڑی ، میں نے دیکھا ایک ابر چھایا ہوا ہے اور اس میں چراغ سے جل رہے ہیں ۔ اور جب باھر نکل کر آیا تو کچھ بھی نہ تھا ، میں نے صبح کو یہ واقعہ حضور ق سے عرض کیا ، آپ نے فرمایا اے اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو خآموش کیوں ھوگیا ، قرآن پڑھتا رھتا، اے اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو کیوں رُک گیا ۔ برابر پڑھتا رہتا ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میرا بیٹا یحیٰی قریب سورہا تھا مجھے اس کی جان کا خطرہ پیدا ہوا کہ کہیں اُسے گھوڑا کچل نہ ڈالے ۔ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا اے اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو جانتا ہے وہ کیا شئے تھی ، میں نے عرض کیا جی نھیں فرمایا وہ فرشتے تھے جو تیرے قراءت سننے آئے تھے ۔ اگر تو برابر پڑھتا رھتا تو صبح کو تمام لوگ برملا انہیں دیکھتے اور فرشتے ان کی نظروں سے نہ چھپتے ۔ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا اپنے گھر گھروں کو مقبرے نہ بناؤ ، اس لئے کہ شیطان اس گھر سے نِکل جاتا ہے جس گھر میں سورہ بقرہ کی تلاوت ہوتی ہے ۔
یعنی اپنے گھروں میں سورہ بقرہ کی تلاوت کیا کرو ، انہیں قبرستان نہ بناؤ کہ وہاں قرآن کی تلاوت نہیں ہوتی ، کیوں کہ وہاں مردے بستے ہیں جو تلاوت نہیں کرسکتے اور گھروں میں زندہ رہتے ہیں ۔ اور جیسے گھر تلاوت قرآن کا مقام ہیں ، اس کےبرعکس مقبرے اس کا مقام نہیں ، ایسی بنا پر علماء نے قبروں پر قرآن خوانی جائز لکھا ہے ۔
ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم قرآن پڑھا کرو ، اس لئے کہ قیامت کے روز قرآن شفاعت کرے گا ، اور ان سورتوں کو پڑھا کرو جو بھت چمکدار اور روشن ہیں اور وہ سورہ بقرہ اور آل عمران ہیں ، اس لئے کہ قیامت کے روز یہ دونوں سورتیں دو سایا کرنے والی چیزیں ھونگی یعنی پڑھنے والے پر اس روزسایہ کرینگی جس روز کوئی سایہ نہ ھوگا اور اپنے پڑھنے والے کی جانب سے جھگڑینگی اور اس کی شفاعت کریں گی ۔ اور سورہ بقرہ کو پڑھا کرو ، اس لئے کہ اس کا پڑھنا موجب برکت ہے اور اس کا نہ پڑھنا موجب حسرت وندامت ، اور جو کاہل اور سست ہیں وہ اس کے پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتے ۔
نواس بن سمعان رضٰ اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں نبی اکرم ﷺ نے سرشاد فرمایا کہ قیامت کے روز قرآن اور اس کے پڑھنے والوں کو لایا جائے گا ، اس طرح کہ قرآن کی سورتیں سورۃ بقرۃ اور آل عمران آگے آگے ہوں گی گویا یہ دونوں سورتیں ابر کے دو ٹکڑے ہیں ، ان میں چمک ہوگی اور اپنے پڑھنے والے کی شفاعت کریں گی ۔۔۔
0 Comments
Please do not enter any spam link in the comment box
Emoji