Islamic solution
Islamic solution 

مدار حالات و واقعات پر ہے 

س۔۔۔۔۔ ایک اور اچکال حضرت مولانا عبیداللہ سندھی رحمت اللہ علیہ پر حضرت علامہ کشمیری رحمت اللہ علیہ اور حضرت علامہ عثمانی رحمت اللہ علیہ کے کفر کے فتویٰ کی وجھہ سے بھی پیدا ہوا ہے، کیا مولانا سندہی رحمت اللہ علیہ کے تفردات واقعی اس لائق ہیں۔۔؟ آخر دارالعلوم دیوبند کے صدر مدرس اور مہتمم نے فتویٰ لگایا ہے تو کوئی بات تو ہوگی نا ۔

ج۔۔۔۔۔ تکفیرو وتفسیق کے مسئلہ میں بھی مدار حالات و واقعات پر ہے، امام مسلم رحمت اللہ علیہ نے اما بخاری رحمت اللہ علیہ پر جو رد کیا اور امام ابو حنیفہ رحمت اللہ علیہ کے بارے میں اما بخاری رحمت اللہ علیہ نے جو کچھ لکھا وہ کس کو معلوم نہیں۔۔۔؟ " لیست باول قارورۃ کسرت فی الاسلام" کی ضرب المثل تو معلوم ہی ہوگی ۔


جن لوگوں کا یہ ذہن ہو وہ گمراہ ہیں 

س۔۔۔۔۔1:- آپ ﷺ نے جو دین کی تعلیم دی تھی وہ مسجد نبویﷺ کے ماحول میں یعنی مسجد کے اندردی،  اس تعلیم کے لئے آپ ﷺ نے کوئی الگ مدرسہ جیسی صورت اختیار نہیں کی، یا کوئی الگ جگہ اس کے لئے مقرر نہیں کی تو پہر آج کیوں ہمارے دینی اداروں میں مسجد تو بھت چھوٹی ھوتی ہے مگر مدارس کی عمارتیں بھت بڑی بڑی بنادی جاتی ہیں، اگر یہ چیز بھتر ہوتی تو آپ ﷺ اس چیز کو سب سے پہلے سوچتے، حالانکہ مسجد کا ماحول بھت بھتر ماحول ہے، وہاں انسان لا یعنی سے بھی بچ سکتا ہے ۔

س۔۔۔۔۔2:- آپ ق نے اصھاب کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہا اجمعین صفہ کو جو تعلیم دی، بنیادی، وہ ایمانیات اور اخلاقیات کی دی، ان کو ایمان سکھایا، لیکن ہمارے دینی مدرسوں میں جو بنیادی تعلیم دی جاتی ہے وہ بالکل اس چیز سے ہٹ کر لگتی ہے، اور برائے مہربانی میں اپنی معلومات میں اضافے کے لئے اس بات کی وضاحت طلب کرنا چاھتا ہوں کہ آپ ﷺ نے جو اصحاب کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہا اجمعین صفہ کو تعلیم دی وہ کیا تھی ۔۔۔؟

س۔۔۔۔۔3:- ہمارے مدرسوں سے جو عالم حضرات فارغ ہوکر نکلتے ہیں ان کے اندر وہ کڑھن اور فکر دین کے مٹنے اور آپ ﷺ کے طریقے کے چھوٹنے کی نہیں ہوتی جو فکر اور کڑھن حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی تھی یا حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہا اجمعین کی تھی اور وہ لوگوں سے اس عاجزی اور انکساری سے بات نہیں کرتے جس چرح ہمارے اکابر اور آپ یا اور کو دوسرے بزرگ موجود ہیں، وہ بات کرتے ہیں ۔

س۔۔۔۔۔4:- معذرت کے ساتھ اگر اس خط میں مجھ ناچیز سے کوئی غلط بات لکھی گئی ہو تو اس پر مجھے معاف فرمائیں، اگر اس خط کا جواب آپ خود تحریر فرمائیں تو بھت مناسب ھوگا ۔

  ج ۔۔۔۔۔1:- آنحضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے ہمارے شیخ رحمت اللہ علیہ کے " فضائل اعمال" نامی کتاب کی بھی تعلیم نہیں دی، پہر تو یہ بھی بدعت ہوئی، کیا آپ نے اکابر تبلیغ سے بھی کبھی شکایت کی ۔۔؟

ج ۔۔۔۔۔2:- آپ کو کس جاہل نے بتایا کہ ہمارے دینی مدارسوں میں آنحضرت محمد مصطفیٰ ﷺ والی تعلیم نہیں۔۔؟ کیا آپ نے کبھی مدرسہ کی تعلیم کو دیکھا اور سمجھا بھی ہے ۔۔؟ یا یوں ہی سن کر ہانک دیا، اور رائے ونڈ میں جو مدرسہ ہے اس کی تعلیم دوسرے مدرسوں سے اور دوسرے مدرسوں کی رائے ونڈ سے مختف ہی ۔۔؟
 
ج ۔۔۔۔۔3:- یہ بھی آپ کو کس جاہل نے کھہ دیا کہ مدارس میں سے نکلنے والے علماء میں "کڑھن" اور دین کے لئے مر مٹنے کی فکر نہیں ہوتی، غالباََ آپ نے یہ سمجھا ہے کہ دین کی فکر اور کڑھن بس اس کا نام ہے جو تبلیغ والوں میں پائی جاتی ہے ۔

ج ۔۔۔۔۔4:- آپ نے لکھا ہے کہ کوئی غلط بات لکھی ہو تو معاف کردوں، میں نہیں سمجھا کہ آپ نے صحیح کون سی بات لکھی ہے ۔۔؟
لوگ مجھ سے شکایت کرتے رھتے ہیں کہ تبلیغ والے علماء کے خلاف ذھن بناتے ہیں، اور میں ہمیشہ تبلیغ والوں کا دفاع کرتا رہتا ہوں، لیکن آپ کے خط سے مجھے اندازہ ہوا کہ لوگ کچھ زیادہ غلط بھی نہیں کھتے، آپ جیسے عقلمند جن کو دین کا فہم نصیب نہیں ان کا ذھن واقعی ئلماء کے خلاف بن رہا ہے، یہ جاہل صرف تبلیغ میں نکلنے کو دین کا کام اور دین کی فکر سمجھے بیٹھے ہیں، اور ان کے خیال میں دین کے باقی سب شعبے بے کار ہیں ۔ یہ جھالت کفر کی سرحد کو پہنچی ہے کہ دین کے تمام شعبوں کو لغو سمجھا جائے، اور دینی مدارس کے وجود کو فضول قرار دیاجائے، میں اپنی اس رائے کا اظہار ضروری سمجھتا ہوں کہ تبلیغ میں نکل کر جن لوگوں کا یہ ذہن بنتا ہو وہ گمراہ ہیں اور ان کے لئے تبلیغ میں نکلنا حرام ہے ۔
میں اس خط کی فوٹو اسٹیٹ کاپی مرکز (رائے ونڈ) کو بھی بہجوا رہا ہوں تاکہ ان اکابر کو بھی اندازہ ہو کہ آپ جیسے عقلمند تبلیغ سے کیا حاصل کر رہے ہیں ۔۔؟